EPISODIC NOVEL
Ishq ki inetha 2
Vampire novel
Episode 4
ہر انسان کی زندگی میں مختصر سے ، طویل ، اور مختلف ، اُتَار چرہاو چحل کدمی کرتے ہیں ، جو انسان کو زندگی کا تجربہ دیتے ہیں ، اور روزوڈ ، کالج ، نا صرف تعلیم کا بہترین مرکز ہے پر اپنے آپ میں ہی ایک انوکھی دنیا تھی ، جہاں انسان کو زندگی کی ہر سیکھ ، ملتی ہے .
سرحان اور حماد جو ویمپائر کی صورت میں تبدیل ہو چکے تھے انہیں غالباً اِس کالج میں داخلہ ملا ، اور وه دونوں کچھ خاص مقصد اور اپنی زندگی کو آزمانے اِس کالج کی جانب آئے .
کالج کی دو ، لڑکیاں ، جو ہر مرد كے پیچھے ہوتی ہیں اور لرکوں کے سر پر سوار ہوتی ہیں ، جو . ، گلہ اور غیبت میں اپنا سارا دن بسر کرتی ہیں ، ان دو لڑکیوں کا نام ریا ، اور میا ، تھا جو کالج میں “ چیپلکالیان گرلز “ كے نام سے مقبول تھیں .
وه دونوں لڑکیاں کالج کی کینٹین میں بیٹھ کر ، گفتگو کرنے لگیں .
“ ریا ، وه دیکھو ، ایک بے حد دلکش اور ہینڈسم لڑکا ، گاڑی سے اُتَر رہا ہے “
ہاں میا ، دکھنے میں بھی امیر لگ رہا ہے”
“ریا چلو اسکے پاس چلتے ہین” .
“ انتظار ، کرو میا لیپستیک تو لگانے دو”
“ ریا ، مجھے بھی لپسٹک دو ، تاکے میں بھی اسکے سامنے اپنا کمال دکھا سکون”
اُس لمبی سی گاڑی جو دکھنے میں سرخ تھی ، اور بے حد مہنگی بھی تھی ، اس گاڑی سے حماد سفر مکمل کرکے آیا تھا .
حماد کی آنکھیں بے حد سرخ تھی ، اسکا لباس بلکل ، سادہ ، صرف سفید رنگ کی شلوار اور قمیض اور آنکھوں میں موتے سے چشمے لگا کر ، ھاتھوں میں مختلف کتاب ساتھ لیکر ، حماد نے روزوڈ کالج میں شرکت کی .
جب حماد گاڑی سے نکلا ، تو وه دونوں لڑکیاں ، میا اور ریا اسکی طرف گئیں .
میا ، مسکراتے ہوئے اپنے منہ سے الفاظ جھرنے لگی .
میا : ہیلو ، ہینڈسم ، تمہارا نام کیا ہے .
جب ، تک حماد جواب دیتا دوسری طرف ریا اپنا قصہ کھول كے بیٹھ گئی .
ریا : لیٹ می گیس ، تمہارا نام شبیر ہے ، یا عامر یا ولی .
حماد ، انکی باتوں سے بے پناہ تنگ ہو گیا .
“ تم دونوں لڑکیاں ، مجھے کچھ بولنے ڈوگی ، میرا نام حماد ہے ، اور میں نیو ایڈمیشن ہوں ، اور مہربانی کرکے آپ مجھ سے 80 میلوں کا فاصلہ رکھیں “
حماد بے حد ، سمجھدار ، اور آعلی سوچ رکھنے والا انسان تھا ، وه لڑکیوں ، اور دُنیا سے دور اپنی کتابوں میں دفن رہتا تھا .
وه دونوں لڑکیاں اسکے ساتھ بد کلامی کرنے لگیں ، جو كے تشویش کا بعض تھا .
ریا : او مسٹر ، ہم کونسا تمھارے قریب ارئے ہیں ، تم اتنے بورنگ انسان ہو جسکی ، کوئی عمدہ شکسیت نہیں ہے ، اور تم جیسے چشمیش لڑکوں سے ، بات کرنا میرا اسٹائل نہیں .
وه دونوں لڑکیاں حماد کو کھڑی کھوتی سنا کر نو دو گیارا ہو گئی .
حماد ، کینٹین کی آخری میز ، پر بیٹھ کر کتابوں کا مواعینا کر رہا تھا .
اتنے میں ایک لڑکا آیا اور اپنے دوستوں كے ساتھ ، اور حماد كے سامنے بیٹھ گیا ، وه لڑکا ایک دم ، دلکش اور خوبصورت تھا ، جس پر لڑکیاں اپنی جان نچھاور اور قربان کرتی ہیں .
حماد غصے اور اپنے سخت لہجے میں بولا .
“ جناب آپکے اندر تمیز نام کی چیز ہے ، آپ لحاظہ بدادبی کر رہیں ہیں ، کسی شخص جو اپنی پڑھائی میں مبتلا ہے اسکے سامنے ، ہلا گلا کر رحئین ہیں ، میری تجویز ہے كے ، پڑھائی كے ساتھ آپ تمیز اور اخلاق کی بھی کلاسز لی جیی”
اس لڑکے نے ، وه بات ، مذاق میں ارادی ، اور اس نے معافی کی درخواست کی .
“ میں معذرت چاہتا ہوں ، ہم تو صرف موج مستی کر رہے تھے ، مجھے نہیں پتہ تھا كے آپکو اتنی تکلیف پوچیگی”
حماد یہ سن کر ، متعمین ہوا ، اور اس نے معافی قبول کرلی .
اتنی ہی دیر میں ، وه لڑکا ، شیتانی اندازِ میں ھسنے لگا اور کچھ الفاظ بولنے لگا .
“ او ، بھائی یہ سب اک ناٹک تھا ، تم پاگل بن گئے ، تم جیسے چشمیش انسان سے معافی تو دور میں اپنے جھوٹے بھی صاف نہیں کرا تا”
حماد یہ سن کر اپنا اپا کوہ بہتا اور اپنے غصے کو قابو کرنے لگا .
“ دیکھیے میں آپکا بے حد لحاظ کر رہا ہوں ، اگر اپنے اِس سے زیادہ کچھ ، عناب شناب بولا تو ، یقین مانیے ، كے آپکے ساتھ اچھا نہیں ہوگا”
لیکن وه لڑکا اپنی بدادبی سے ہرگز باض نہیں آیا .
“ اوئے چسمیش تو کیا کرلیگا ، تو جا کر اپنی کتابیں پڑھ ہم ، سے لڑنا تمھارے بس کی بات نہیں”
حماد ، بے حد غصے میں تھا ، ہر انسان اس کینٹین میں اِس تماشے کا لطف اٹھا رہا تھا .
حماد نے اپنی طاقتوں کی مدد سے ان لوگوں کو بے ہوش کر دیا ، اور وه اس لڑکے کو کالج كے پیچھے لے گیا .
حماد نے ، اپنے خونخار دانتوں سے اس انسان کا لہو پیا اور اسکا کام تمام کر دیا ، لہو پینے كے بَعْد اسکی آنکھیں بے حد سرخ ہوگئی تھی ، جیسے خون ٹپک رہا ہو .
حماد کی زندگی کا ایک اصول تھا ، اگر اسکے ساتھ کوئی بدتمیز کرے گا تو حماد اس انسان کا نام اور نشان مٹا دیتا تھا .
حماد ، اس لڑکے کی لاش کو تیخانے لگا کر کالج کی جانب آیا .
روس ود آکر حماد ہقا بقا رہ گیا ، وه بے حد ڈر گیا .
“ کہیں ان لوگوں کو میری اصلیت كے بارے میں پتہ تو نہیں چل گیا ، شاید اسی وجہ سے یہاں بہت شور اور بھیرہ ہے”
حماد نے ایک دوسرے شاگرد سے اطلاع کی
حماد : کیا ہو رہا ہیں ، یہاں ، یہاں اتنے سارے افراد کیوں اکھتا ہوئے ہیں .
شاگرد : بھائی ، ایک بندہ یہاں کرتب دکھا رہا ہے .
حماد : آپ بولنا کیا چاہتے ہیں .
شاگرد : ایک نیا شاگرد آیا ہے ، وه بجلی سے بھی تیز بھاگ رہا ہے ، اور سارے . لوگ اُس پے فدا ہو رہیں ، ہیں جیسے کو عجوبہ ہو .
حماد یہ سن کر ، اس لرکے
کی جانب گیا .
حماد : کافی اچھا بھاگ لیتے ہو ، تم ،نے کہان سے سیکھا یہ .
وه لڑکا مختلف لباس میں تھا اور بے حد دلکش تھا ، اور اس لڑکے کا نام ، سرحان تھا ، اس نے پلٹ کر بدلیحازی سے جواب دیا .
“ تم میرے ماموں كے بیٹے لگتے ہو ، جو میں تمہیں بتاؤں ، كے میں نے یہ کہان سے سیکھا “
حماد شیتانی طریقے سے مسکرا کر بولا
“ یہ ملاقات اور آپکی شکل مجھے ہمیشہ یاد رہیگی”
تو سرحان نے یہ بات نظرانداز کردی .
شیطانی تاقاتیں پاکر ، سرحان اپنی تہذیب بھول گیا تھا وه بے حد مغرور ہو گیا تھا جیسے اسکو پر لگ گئے ہو ، اس نے کیلا کھا کر اسکا چھلکا زمین پر پہک دیا .
اچانک ، ایک لڑکی جس نے سیاہ رنگ كے لباس میں اپنے آپکو دکھا ہوا تھا ، وه بے حد سچی تھی ، اسکا منہ حجاب سے دھکا ہوا تھا ، اسکی پلکیں نیچے تھی ، اور وه بے حد ادب والی تھی ، وه ہاتھ میں کتابیں لیے اور اپنے گلے میں ایک مختلف لاکٹ پھین کر وه کالج میں آئی .
بد قسمتی سے اس لڑکی نے کیلے كے چھل کے کے اوپر پر اپنا پیر رکھا اور وه سرحان كے بانہوں میں جا کر ڈوب پری .
“ میڈم ، کاہان چلی ، دیکھ كے چلو اور گرنے كے لیے ، میری بہاہین ملی تھی ، یہ لڑکیاں بھی نا عجیب ہوتی ہے ، انکی آنکھیں ،آنکھیں نہیں بٹن ہیں”
اس لڑکی نے جواب دیا
“
جناب مجھے اوپر اٹھائے لہذا میں آپکی وجہ سے گری ہوں “
اوپر اٹھانے كے باوجود ، سرحان نے اسے زمین پر گرا دیا .
اِس بدکلامی پر وه لڑکی ، آگ بگولا ہو گئی .
“ یہ کس قسم کا کم ظرف انسان ہے ، نا عورتوں کا لحاظ ہے نا عزت ہے ، بس اپنی انا میں دوسروں کی دھجیاں ارانی آتی ہے . ”
سرحان عجیب طریکی سے منہ بنا کر کوریدور سے روانہ ہو گیا ، اور اس لڑکی کی بات کو اس نے تال دیا .
اس معصوم سی لڑکی كے لیے ، حماد اڑے آیا .
“ محترما ، آپ ہاتھ دیجیئے ، آپکو
پاؤں میں بے حد خترناک موچ آئی ہے . ”
اِس پر وه لڑکی ، بے حد ، غصہ ہوئی .
“ پہلی بات میں محترمہ نہیں ، اور دوسری بات آپ میرے پپحو كے بیٹے لگتے ہیں ، کے میں آپکو اپنا ہاتھ دون”
اِس پر حماد نے سنجیدگی سے جواب دیا .
“ دیکھیے ، میڈم ، آپ جو کوئی بھی ہو ، باقی باتیں بَعْد میں ، پہلے آپ اٹھئیں “
وه لڑکی سوچ میں پر گئی ، اور اس نے اپنی گردن ہِلائی .
حماد نے اس لڑکی کو بینچ پر بٹھایا ، اور اس لڑکی کی موچ کو درست کر دیا .
اِس مدد کی وجہ سے وه لڑکی حماد سے بے حد متاثر ہوئی .
“ آپکا شکریہ ، اور ائی ایم سوری میں نے آپ سے بدادبی سے بات کی”
حماد ، نے اس لڑکی کو معاف کر دیا .
“ جب انسان ، کسی مصیبت میں ہوتا ہے ، تو پہلی چیز جو اسکے دماغ میں آتی ہے وه غصہ ہوتاہے”
وه لڑکی متاثر ہوکر بولی .
“ کافی دلچسپ باتیں کرتے ہیں ، آپ ویسی آپ اپنا تعارف کرایینگے”
حماد : “ جی ضرور ، میرا نام حماد ہے ، اور آج میرا پہلا دن ہے کالج مین”
اس لڑکی نے جواب دیا .
“ میرا نام شفاء ہے ، اور میرا بھی پہلا دن ہے اِس کالج مین”
دونوں حماد اور شفاء ، ایک دوسرے سے طویل وقت تک ایک دوسرے سے گپے لراتے رہے ، اور ایک دوسرے کی آنکھوں میں فدا تھے ، شفاء نے پہلی نظر میں حماد میں دلچسپی ظاہر کی ، اور حماد بھی ، شفاء كے سادہ اور معصوم انداز سے بے حد متاثر ہوا ، وه دونوں ایک دوسرے کی آنکھوں میں کھوئے ہوئے تھے ، اور اچانک کالج کی گھنٹی نے انہیں ، پریشان کر دیا .
حماد : شفاء میں چلتا ہوں ، میری ، بائیولوجی کی کلاس ہے آج .
شفاء : ہاں جلدی ، سنا ہے ، كے یہاں كے بائیولوجی كے استاد بے حد سخت ہیں .
حماد ، نے پریشان ہوکر پوچھا .
“ شفاء تم بھی میڈیکل كے ڈیپارٹمنٹ میں ہو”
شفاء : جی حان .
حماد : یہ تو بے حد خوشی کی بات ہے ، اب ہم کلاس میٹس بھی ہوگئے .
وه دونوں ایک دوسرے کو دیکھ کر محبت سے مسکرانے لگے .
وه دونوں کلاس كے لیے روانہ ہوگئے
سرحان کالج كے لوک اپ میں کپڑے بَدَل رہا تھا ، اُس دوران پیگامی ویمپائر نے وہاں آمد کی .
سرکار آپکو یاد ہے نا وه عظیم کام جو آپکو انجام دینا ہے .
سرحان نے شیتانی اندازِ سے اِس بات کا جواب دیا .
“ اِس کام کو انجام دینا ، اب میری زندگی کا مقصد اور مفہوم ہے ، اسے پُورا کرکے ہی رہونگا مین”
پیکامی ومپائرز : آکا زوگیر نے آپکے لیے ، ایک چیز بھیجی ہے .
سرحان : ہاں دکھاؤ وه چیز مجھے .
زوگیر نے سرحان ، كے لیے اک لاکٹ بیحجا ، جو بے حد چمک رہا تھا ، وه دکھنے میں چاند کی طرح تھا ، اور بے حد سیاہ تھا .
سرحان ازخود رفتہ ہو گیا .
“ یہ کونسا نیا عجوبہ ہے ، اور یہ زوگیر نے کس سبب سے بھیجا ہے”
پیگامی ومپائرز : یہ آپکے لیے بے حد افاقہ ہے ، یہ لاکٹ آپکو اُس لڑکی کی تلاش میں مدد کرے گا جو آپکے والد صاحب کو پھر سے زندہ کر سکتی ہے .
سرحان نے وه لاکٹ اپنے گردن میں پہنا اور وه لاکٹ چمکنے لگا ، اور اُس لاکٹ کی مدد سے سرحان كے اندر مختلف تاقتیں سماں گئی .
اِس كے بَعْد وه پیجامی ومپائرز ہوا میں رکھ بن کر اُس جگہ سے روانہ ہوگئے .
دوسری طرف ، شاگرد کلاس میں بیٹھے اپنے بائیولوجی كے کلاس كے استاد کی راہ دیکھ رہے تھے اور ان کی آنکھیں پتھراگئی ، اور اچانک اسے کلاس میں سرحان عجیب روی اختیار کر کر اپنے چند آوارہ دوستوں كے ساتھ ، کلاس روم میں داخل ہوا ، تاقاتیں پانے كے بَعْد وه اور بھی زیادہ مغرور ہو گیا .
اور وه ، شفاء کی میز كے پیچہے بیٹھا تھا .
اپنی بیہودگی اور مذاق كے چلتے سرحان نے شفاء كے بالوں پر چوینگم چپکا دیا .
یہ دیکھ شفاء بے حد غصہ ہوئی اور شفاء نے اِس بات کی اطلاع ، حماد کو ڈی .
“ حماد اس لڑکے نے پِھر سے میرے ساتھ بدتمیز کی ، دیکھیں اس نے میرے بالوں كے ساتھ کیا حشر کیا ہے ، تم چلو میرے ساتھ ”
حماد آگ باجولا ، ہوکر ، شفاء كے ساتھ گیا .
اور حماد اور سرحان روح برو ہوئے .
حماد : یہ کیا جاہلانہ حرکت انجام ڈی ہے ، کسی انسان کو بے وجہ تنگ کرنا ایک جرم ہے .
سرحان : او چلتی پھرتی کتاب جاؤ ، اپنا کام کرو اور یہ میرا مسئلہ ہے میں کسی كے ساتھ کچھ بھی کروں .
حماد اپنے غصے کو قابو کر رہا تھا .
اور اس نے پہلے سرحان کو تلوار میں اتارنے کا من بنایا پِھر اس نے ، سرحان سے اسکا نام پوچھا .
سرحان گھبرا گیا ، كے شاید حماد اسکی شکایت پرنسپل کو نا لگا دے ، اِس خوف کی وجہ سے سرحان نے اپنا نام غلط بتایا .
سرحان : میرا نام ذاكر ہے ، جاؤ جاکر جو کرنا ہے کرو .
حماد : اور میری بات یاد رکھنا شفا سے دور رہو .
اِس جگھری کو دیکھ پوری کلاس چوک گئی ، اور سارے شاگرد ہاسٹل کی طرف روانہ ہوئے .
Vampire novel
Episode 4
ہر انسان کی زندگی میں مختصر سے ، طویل ، اور مختلف ، اُتَار چرہاو چحل کدمی کرتے ہیں ، جو انسان کو زندگی کا تجربہ دیتے ہیں ، اور روزوڈ ، کالج ، نا صرف تعلیم کا بہترین مرکز ہے پر اپنے آپ میں ہی ایک انوکھی دنیا تھی ، جہاں انسان کو زندگی کی ہر سیکھ ، ملتی ہے .
سرحان اور حماد جو ویمپائر کی صورت میں تبدیل ہو چکے تھے انہیں غالباً اِس کالج میں داخلہ ملا ، اور وه دونوں کچھ خاص مقصد اور اپنی زندگی کو آزمانے اِس کالج کی جانب آئے .
کالج کی دو ، لڑکیاں ، جو ہر مرد كے پیچھے ہوتی ہیں اور لرکوں کے سر پر سوار ہوتی ہیں ، جو . ، گلہ اور غیبت میں اپنا سارا دن بسر کرتی ہیں ، ان دو لڑکیوں کا نام ریا ، اور میا ، تھا جو کالج میں “ چیپلکالیان گرلز “ كے نام سے مقبول تھیں .
وه دونوں لڑکیاں کالج کی کینٹین میں بیٹھ کر ، گفتگو کرنے لگیں .
“ ریا ، وه دیکھو ، ایک بے حد دلکش اور ہینڈسم لڑکا ، گاڑی سے اُتَر رہا ہے “
ہاں میا ، دکھنے میں بھی امیر لگ رہا ہے”
“ریا چلو اسکے پاس چلتے ہین” .
“ انتظار ، کرو میا لیپستیک تو لگانے دو”
“ ریا ، مجھے بھی لپسٹک دو ، تاکے میں بھی اسکے سامنے اپنا کمال دکھا سکون”
اُس لمبی سی گاڑی جو دکھنے میں سرخ تھی ، اور بے حد مہنگی بھی تھی ، اس گاڑی سے حماد سفر مکمل کرکے آیا تھا .
حماد کی آنکھیں بے حد سرخ تھی ، اسکا لباس بلکل ، سادہ ، صرف سفید رنگ کی شلوار اور قمیض اور آنکھوں میں موتے سے چشمے لگا کر ، ھاتھوں میں مختلف کتاب ساتھ لیکر ، حماد نے روزوڈ کالج میں شرکت کی .
جب حماد گاڑی سے نکلا ، تو وه دونوں لڑکیاں ، میا اور ریا اسکی طرف گئیں .
میا ، مسکراتے ہوئے اپنے منہ سے الفاظ جھرنے لگی .
میا : ہیلو ، ہینڈسم ، تمہارا نام کیا ہے .
جب ، تک حماد جواب دیتا دوسری طرف ریا اپنا قصہ کھول كے بیٹھ گئی .
ریا : لیٹ می گیس ، تمہارا نام شبیر ہے ، یا عامر یا ولی .
حماد ، انکی باتوں سے بے پناہ تنگ ہو گیا .
“ تم دونوں لڑکیاں ، مجھے کچھ بولنے ڈوگی ، میرا نام حماد ہے ، اور میں نیو ایڈمیشن ہوں ، اور مہربانی کرکے آپ مجھ سے 80 میلوں کا فاصلہ رکھیں “
حماد بے حد ، سمجھدار ، اور آعلی سوچ رکھنے والا انسان تھا ، وه لڑکیوں ، اور دُنیا سے دور اپنی کتابوں میں دفن رہتا تھا .
وه دونوں لڑکیاں اسکے ساتھ بد کلامی کرنے لگیں ، جو كے تشویش کا بعض تھا .
ریا : او مسٹر ، ہم کونسا تمھارے قریب ارئے ہیں ، تم اتنے بورنگ انسان ہو جسکی ، کوئی عمدہ شکسیت نہیں ہے ، اور تم جیسے چشمیش لڑکوں سے ، بات کرنا میرا اسٹائل نہیں .
وه دونوں لڑکیاں حماد کو کھڑی کھوتی سنا کر نو دو گیارا ہو گئی .
حماد ، کینٹین کی آخری میز ، پر بیٹھ کر کتابوں کا مواعینا کر رہا تھا .
اتنے میں ایک لڑکا آیا اور اپنے دوستوں كے ساتھ ، اور حماد كے سامنے بیٹھ گیا ، وه لڑکا ایک دم ، دلکش اور خوبصورت تھا ، جس پر لڑکیاں اپنی جان نچھاور اور قربان کرتی ہیں .
حماد غصے اور اپنے سخت لہجے میں بولا .
“ جناب آپکے اندر تمیز نام کی چیز ہے ، آپ لحاظہ بدادبی کر رہیں ہیں ، کسی شخص جو اپنی پڑھائی میں مبتلا ہے اسکے سامنے ، ہلا گلا کر رحئین ہیں ، میری تجویز ہے كے ، پڑھائی كے ساتھ آپ تمیز اور اخلاق کی بھی کلاسز لی جیی”
اس لڑکے نے ، وه بات ، مذاق میں ارادی ، اور اس نے معافی کی درخواست کی .
“ میں معذرت چاہتا ہوں ، ہم تو صرف موج مستی کر رہے تھے ، مجھے نہیں پتہ تھا كے آپکو اتنی تکلیف پوچیگی”
حماد یہ سن کر ، متعمین ہوا ، اور اس نے معافی قبول کرلی .
اتنی ہی دیر میں ، وه لڑکا ، شیتانی اندازِ میں ھسنے لگا اور کچھ الفاظ بولنے لگا .
“ او ، بھائی یہ سب اک ناٹک تھا ، تم پاگل بن گئے ، تم جیسے چشمیش انسان سے معافی تو دور میں اپنے جھوٹے بھی صاف نہیں کرا تا”
حماد یہ سن کر اپنا اپا کوہ بہتا اور اپنے غصے کو قابو کرنے لگا .
“ دیکھیے میں آپکا بے حد لحاظ کر رہا ہوں ، اگر اپنے اِس سے زیادہ کچھ ، عناب شناب بولا تو ، یقین مانیے ، كے آپکے ساتھ اچھا نہیں ہوگا”
لیکن وه لڑکا اپنی بدادبی سے ہرگز باض نہیں آیا .
“ اوئے چسمیش تو کیا کرلیگا ، تو جا کر اپنی کتابیں پڑھ ہم ، سے لڑنا تمھارے بس کی بات نہیں”
حماد ، بے حد غصے میں تھا ، ہر انسان اس کینٹین میں اِس تماشے کا لطف اٹھا رہا تھا .
حماد نے اپنی طاقتوں کی مدد سے ان لوگوں کو بے ہوش کر دیا ، اور وه اس لڑکے کو کالج كے پیچھے لے گیا .
حماد نے ، اپنے خونخار دانتوں سے اس انسان کا لہو پیا اور اسکا کام تمام کر دیا ، لہو پینے كے بَعْد اسکی آنکھیں بے حد سرخ ہوگئی تھی ، جیسے خون ٹپک رہا ہو .
حماد کی زندگی کا ایک اصول تھا ، اگر اسکے ساتھ کوئی بدتمیز کرے گا تو حماد اس انسان کا نام اور نشان مٹا دیتا تھا .
حماد ، اس لڑکے کی لاش کو تیخانے لگا کر کالج کی جانب آیا .
روس ود آکر حماد ہقا بقا رہ گیا ، وه بے حد ڈر گیا .
“ کہیں ان لوگوں کو میری اصلیت كے بارے میں پتہ تو نہیں چل گیا ، شاید اسی وجہ سے یہاں بہت شور اور بھیرہ ہے”
حماد نے ایک دوسرے شاگرد سے اطلاع کی
حماد : کیا ہو رہا ہیں ، یہاں ، یہاں اتنے سارے افراد کیوں اکھتا ہوئے ہیں .
شاگرد : بھائی ، ایک بندہ یہاں کرتب دکھا رہا ہے .
حماد : آپ بولنا کیا چاہتے ہیں .
شاگرد : ایک نیا شاگرد آیا ہے ، وه بجلی سے بھی تیز بھاگ رہا ہے ، اور سارے . لوگ اُس پے فدا ہو رہیں ، ہیں جیسے کو عجوبہ ہو .
حماد یہ سن کر ، اس لرکے
کی جانب گیا .
حماد : کافی اچھا بھاگ لیتے ہو ، تم ،نے کہان سے سیکھا یہ .
وه لڑکا مختلف لباس میں تھا اور بے حد دلکش تھا ، اور اس لڑکے کا نام ، سرحان تھا ، اس نے پلٹ کر بدلیحازی سے جواب دیا .
“ تم میرے ماموں كے بیٹے لگتے ہو ، جو میں تمہیں بتاؤں ، كے میں نے یہ کہان سے سیکھا “
حماد شیتانی طریقے سے مسکرا کر بولا
“ یہ ملاقات اور آپکی شکل مجھے ہمیشہ یاد رہیگی”
تو سرحان نے یہ بات نظرانداز کردی .
شیطانی تاقاتیں پاکر ، سرحان اپنی تہذیب بھول گیا تھا وه بے حد مغرور ہو گیا تھا جیسے اسکو پر لگ گئے ہو ، اس نے کیلا کھا کر اسکا چھلکا زمین پر پہک دیا .
اچانک ، ایک لڑکی جس نے سیاہ رنگ كے لباس میں اپنے آپکو دکھا ہوا تھا ، وه بے حد سچی تھی ، اسکا منہ حجاب سے دھکا ہوا تھا ، اسکی پلکیں نیچے تھی ، اور وه بے حد ادب والی تھی ، وه ہاتھ میں کتابیں لیے اور اپنے گلے میں ایک مختلف لاکٹ پھین کر وه کالج میں آئی .
بد قسمتی سے اس لڑکی نے کیلے كے چھل کے کے اوپر پر اپنا پیر رکھا اور وه سرحان كے بانہوں میں جا کر ڈوب پری .
“ میڈم ، کاہان چلی ، دیکھ كے چلو اور گرنے كے لیے ، میری بہاہین ملی تھی ، یہ لڑکیاں بھی نا عجیب ہوتی ہے ، انکی آنکھیں ،آنکھیں نہیں بٹن ہیں”
اس لڑکی نے جواب دیا
“
جناب مجھے اوپر اٹھائے لہذا میں آپکی وجہ سے گری ہوں “
اوپر اٹھانے كے باوجود ، سرحان نے اسے زمین پر گرا دیا .
اِس بدکلامی پر وه لڑکی ، آگ بگولا ہو گئی .
“ یہ کس قسم کا کم ظرف انسان ہے ، نا عورتوں کا لحاظ ہے نا عزت ہے ، بس اپنی انا میں دوسروں کی دھجیاں ارانی آتی ہے . ”
سرحان عجیب طریکی سے منہ بنا کر کوریدور سے روانہ ہو گیا ، اور اس لڑکی کی بات کو اس نے تال دیا .
اس معصوم سی لڑکی كے لیے ، حماد اڑے آیا .
“ محترما ، آپ ہاتھ دیجیئے ، آپکو
پاؤں میں بے حد خترناک موچ آئی ہے . ”
اِس پر وه لڑکی ، بے حد ، غصہ ہوئی .
“ پہلی بات میں محترمہ نہیں ، اور دوسری بات آپ میرے پپحو كے بیٹے لگتے ہیں ، کے میں آپکو اپنا ہاتھ دون”
اِس پر حماد نے سنجیدگی سے جواب دیا .
“ دیکھیے ، میڈم ، آپ جو کوئی بھی ہو ، باقی باتیں بَعْد میں ، پہلے آپ اٹھئیں “
وه لڑکی سوچ میں پر گئی ، اور اس نے اپنی گردن ہِلائی .
حماد نے اس لڑکی کو بینچ پر بٹھایا ، اور اس لڑکی کی موچ کو درست کر دیا .
اِس مدد کی وجہ سے وه لڑکی حماد سے بے حد متاثر ہوئی .
“ آپکا شکریہ ، اور ائی ایم سوری میں نے آپ سے بدادبی سے بات کی”
حماد ، نے اس لڑکی کو معاف کر دیا .
“ جب انسان ، کسی مصیبت میں ہوتا ہے ، تو پہلی چیز جو اسکے دماغ میں آتی ہے وه غصہ ہوتاہے”
وه لڑکی متاثر ہوکر بولی .
“ کافی دلچسپ باتیں کرتے ہیں ، آپ ویسی آپ اپنا تعارف کرایینگے”
حماد : “ جی ضرور ، میرا نام حماد ہے ، اور آج میرا پہلا دن ہے کالج مین”
اس لڑکی نے جواب دیا .
“ میرا نام شفاء ہے ، اور میرا بھی پہلا دن ہے اِس کالج مین”
دونوں حماد اور شفاء ، ایک دوسرے سے طویل وقت تک ایک دوسرے سے گپے لراتے رہے ، اور ایک دوسرے کی آنکھوں میں فدا تھے ، شفاء نے پہلی نظر میں حماد میں دلچسپی ظاہر کی ، اور حماد بھی ، شفاء كے سادہ اور معصوم انداز سے بے حد متاثر ہوا ، وه دونوں ایک دوسرے کی آنکھوں میں کھوئے ہوئے تھے ، اور اچانک کالج کی گھنٹی نے انہیں ، پریشان کر دیا .
حماد : شفاء میں چلتا ہوں ، میری ، بائیولوجی کی کلاس ہے آج .
شفاء : ہاں جلدی ، سنا ہے ، كے یہاں كے بائیولوجی كے استاد بے حد سخت ہیں .
حماد ، نے پریشان ہوکر پوچھا .
“ شفاء تم بھی میڈیکل كے ڈیپارٹمنٹ میں ہو”
شفاء : جی حان .
حماد : یہ تو بے حد خوشی کی بات ہے ، اب ہم کلاس میٹس بھی ہوگئے .
وه دونوں ایک دوسرے کو دیکھ کر محبت سے مسکرانے لگے .
وه دونوں کلاس كے لیے روانہ ہوگئے
سرحان کالج كے لوک اپ میں کپڑے بَدَل رہا تھا ، اُس دوران پیگامی ویمپائر نے وہاں آمد کی .
سرکار آپکو یاد ہے نا وه عظیم کام جو آپکو انجام دینا ہے .
سرحان نے شیتانی اندازِ سے اِس بات کا جواب دیا .
“ اِس کام کو انجام دینا ، اب میری زندگی کا مقصد اور مفہوم ہے ، اسے پُورا کرکے ہی رہونگا مین”
پیکامی ومپائرز : آکا زوگیر نے آپکے لیے ، ایک چیز بھیجی ہے .
سرحان : ہاں دکھاؤ وه چیز مجھے .
زوگیر نے سرحان ، كے لیے اک لاکٹ بیحجا ، جو بے حد چمک رہا تھا ، وه دکھنے میں چاند کی طرح تھا ، اور بے حد سیاہ تھا .
سرحان ازخود رفتہ ہو گیا .
“ یہ کونسا نیا عجوبہ ہے ، اور یہ زوگیر نے کس سبب سے بھیجا ہے”
پیگامی ومپائرز : یہ آپکے لیے بے حد افاقہ ہے ، یہ لاکٹ آپکو اُس لڑکی کی تلاش میں مدد کرے گا جو آپکے والد صاحب کو پھر سے زندہ کر سکتی ہے .
سرحان نے وه لاکٹ اپنے گردن میں پہنا اور وه لاکٹ چمکنے لگا ، اور اُس لاکٹ کی مدد سے سرحان كے اندر مختلف تاقتیں سماں گئی .
اِس كے بَعْد وه پیجامی ومپائرز ہوا میں رکھ بن کر اُس جگہ سے روانہ ہوگئے .
دوسری طرف ، شاگرد کلاس میں بیٹھے اپنے بائیولوجی كے کلاس كے استاد کی راہ دیکھ رہے تھے اور ان کی آنکھیں پتھراگئی ، اور اچانک اسے کلاس میں سرحان عجیب روی اختیار کر کر اپنے چند آوارہ دوستوں كے ساتھ ، کلاس روم میں داخل ہوا ، تاقاتیں پانے كے بَعْد وه اور بھی زیادہ مغرور ہو گیا .
اور وه ، شفاء کی میز كے پیچہے بیٹھا تھا .
اپنی بیہودگی اور مذاق كے چلتے سرحان نے شفاء كے بالوں پر چوینگم چپکا دیا .
یہ دیکھ شفاء بے حد غصہ ہوئی اور شفاء نے اِس بات کی اطلاع ، حماد کو ڈی .
“ حماد اس لڑکے نے پِھر سے میرے ساتھ بدتمیز کی ، دیکھیں اس نے میرے بالوں كے ساتھ کیا حشر کیا ہے ، تم چلو میرے ساتھ ”
حماد آگ باجولا ، ہوکر ، شفاء كے ساتھ گیا .
اور حماد اور سرحان روح برو ہوئے .
حماد : یہ کیا جاہلانہ حرکت انجام ڈی ہے ، کسی انسان کو بے وجہ تنگ کرنا ایک جرم ہے .
سرحان : او چلتی پھرتی کتاب جاؤ ، اپنا کام کرو اور یہ میرا مسئلہ ہے میں کسی كے ساتھ کچھ بھی کروں .
حماد اپنے غصے کو قابو کر رہا تھا .
اور اس نے پہلے سرحان کو تلوار میں اتارنے کا من بنایا پِھر اس نے ، سرحان سے اسکا نام پوچھا .
سرحان گھبرا گیا ، كے شاید حماد اسکی شکایت پرنسپل کو نا لگا دے ، اِس خوف کی وجہ سے سرحان نے اپنا نام غلط بتایا .
سرحان : میرا نام ذاكر ہے ، جاؤ جاکر جو کرنا ہے کرو .
حماد : اور میری بات یاد رکھنا شفا سے دور رہو .
اِس جگھری کو دیکھ پوری کلاس چوک گئی ، اور سارے شاگرد ہاسٹل کی طرف روانہ ہوئے .

Comments
Post a Comment