EPISODIC NOVEL
Ishq ki inetha 2
#vampirenovel
Episode 5
تومہئین اندازہ ہے شفاء ، بچپن سے میں نے کتنے ، طوفانوں کا سامنا کیا ہے ، کتنی ایرییان رگری ہَیں ، کتنے ، دکھ جھیلے ہَیں “
———یہ سب حماد نے پریشان ہوکر بولا——-
شفاء ، نے ایک دوست کی حیثیت سے حماد کی حوصلہ افزائی کی .
“ اب میں ہوں ، نا تمہاری دوست ، مجھے یقین ہے ، كے تم ماضی كے شکوے اور دکھ کو ، بھول کر تم پِھر سے زندگی کو جینا شروع کردوگے “
حماد ، نے شفاء کو اپنے پورے ماضی سے روح برو ہ، کرایا ، كہ کومیل کا انتقال ، اور بچپن ، میں ماں اور بھائی سے بچھڑنا .
یہ سب سن کر ، شفاء بے حد افسوسزدا ہو گئی .
دوسری طرف ، کالج كے آڈِیٹورِیَم ، میں رومیو جولییٹ جیسے مقبول پلے ، كے اودیشنس جاری تھے ، اور ہر شاگرید اپنی قسمت آزمانے کے لیے گے اور سب اودیسشن کے منتظر تھے .
شفاء ، اور حماد دونوں نے اِس پلے میں حصہ لینے کی چاہت ظاہر کی .
اور وه دونوں آڈِیٹورِیَم کی جانب گئے .
حماد ، اودیشن کا فارم بھرنے گیا ، اور شفاء بے اسکے ساتھ تھی .
لیکن ، اُس وقت بھی ، حماد اور سرحان ، دونوں بھائیوں ، کی رنجشیں اور بڑھ گئیں .
سارے شاگرد قطاریں بنا کر فارم لے رہے تھے ، اور اسی وجہ پر حماد اور سرحان میں جھگڑا ہو گیا .
حماد : تمھارے اندر مینرز جیسی چیز ہے ، دِکھ نہیں رہا ، كے سب لوگ قطار میں ، کھڑے ہَیں ، تم بھی جا کر کھڑے ہو .
سرحان : تم کون ہوتے ہو ، تمہاری اتنی جسارت کہ تم مجھ سے اِس طریقے سے بات کررہے ہو ، میں اپنی مرضی کا مالک ہوں ، اور اب دیکھتا ہوں ، كے تم یہاں سے فارم کیسے لیتے ہو .
حماد ، آگ بگولا ہو گیا ، اور شفاء نے ان دونو کو روکنے کی بھرپور کوشش کی .
حماد کی انکہیں گسے میں بے حد سرخ ھو گئیں جیسے لہو ٹپک رہا ہو۔
حماد : یہ تمہارا صرف وہم ہے كے ، تم مجھے یہ فارم نہین لینے دوگے ، فارم تو کیا ، یہ رول بھی حاصل کر کے رہونگا میں .
سرحان : میں نے دنیا گھومی ہے اور تم جیسے لاکھوں دیکھے ہَیں ، میں اپنی زُبان کا پکا ہوں ، جو چیز ٹہان لیتا ہوں اسےانجام دے کر ہی چین کی سانس لیتا ہوں .
شفاء : میری آپ دونوں سے گزارش ہے ، كہ خدا كے لیے ، اپنی زُبان پر لگام لگائیں ، کیوں آپ دونوں اپنا تماشہ بنانے پر اُتَر آئیں ، ہیں کیوں اپنی ابرو کو مٹی میں ملا رہیں ہیں .
حماد : شفاء تم ٹھیک کہہ رہی ہو ، اس شکس سے بات کرنا مطلب دیوار سے باتیں کرنے كے برابر ہے .
حماد غصے کی حالت میں شفاء کا ہاتھ پکڑ کر اسے وہاں سے لیکر ، کالج کی کینٹین میں آیا .
اور شفاء نےاسے ، خاموش کیا .
شفاء : دیکھو حماد ، ہم اِس کالج میں بلکل انجان ہَیں ، اور تم میرے اکلوتے دوست اور خیرخواہ ہو ، میں نہیں چاہتی كے تم کسی بھی مصیبت یا مشکل میں پرو .
حماد :
لیکن شفاء ، تم تو وہاں موجود تھی ، تم نے اپنی آنکھوں سے خود دیکھا ، تھا كے وه لڑکا ، کتنی بدادبی سے پیش ارہا تھا .
شفاء : لیکن حماد ، تم ہر چھوتی بات پر ، سب سے لڑنے لگ جاتے ہو انسان کو اتنا سنجیدا بہی نہیں ہونا چاہیے
——.
حماد : واہ ، بھائی اب تم بھی مجھے تنقید کرلو ، اب یہی قصر باقی تھی کرلو اس فضول شکس کی پیش گوئی .
حماد غصے میں شفاء کو دیکھ کر ، کینٹین سے روانہ ہو گیا .
شفاء نے پیچھے سے اسے کئی با پکارا لیکن اس نے شفاء کی بات نظر انداز کر دی .
دوسری طرف ، حماد کو ، خون کی بے حد ضرورت ، تھی ، اس نے بہت دنوں سے لہو کو ہاتھ تک نہیں لگایا ، اور اسکی تاقاتیں کم ہوتی جا رہی تھی .
اور شام ، کو وه جنگل کی طرف ، شکار كے لیے گیا .
حماد ، نے وہاں تِین جنگلی چییتون کا شکار کیا ، اور انکی لہو سے اپنا پیٹ بھرا .
اور وه کہیں گھنٹؤ تک وہاں موجود تھا ، اور درخت كے
پیچھے چھپا تھا .
لیکن کجھ ایسا ہوا جس نے حماد ازخود رفتہ ہو گیا ، وه اپنے منہ سے الفاظ جھرنے لگا .
“ یہ شفاء ، چور داوو کی طرح لباس بَدَل کر ، سیاہ اندھیرے میں اِس جنگل میں کیا ، کر رہی ہے ، مجھے اپنی طاقتوں سے اسکی سوچ پڑھنی ھوگی “
حماد نے اسکا دماغ پڑھنے کی جدوجہد کی ، لیکن کوئی کالی طاقت اسکو وه چیز کرنے کی اِجازَت نہیں دے رہی تھی .
حماد : اورشفا كے ساتھ ، یہ دوسری عورَت کون ہے ، اس کا چہرہ کیوں دھکا ہوا ہے ، مجھے ان دونوں كے پیچھے جانا ھوگا .
حماد انکا پیچھا کر رہا تھا ، لیکن اچانک ، وه دونوں وہاں بجلی سے تیز روانہ ہو گئیں .
اور اس جنگل میں سرحان ، نے زوگیر سے آنکھیں دو ار کی .
زوگیر نے سرخ پوشاک میں ملبوس تھا ، زوگیر کی آنکھیں بالکل سیاہ تھی ، جیسے اندھیرا .
سرحان : زوگیر میں آپکا کام ، کرنے کی پوری کوشش کر رہا ہوں ، لیکن آپکا لاکٹ کسی کم کا نہیں .
زوگیر نے اپنی دمدار آواز میں بولا .
“ سرحان ، مجھے افسوس كے ساتھ ، کہنا پر رہا ، ہے كے تمہیں ابھی بھی اپنی طاقتوں کا احساس نہیں ہوا ، یہ لاکٹ بے حد کام کا ہے ، اسکو بنانے كے لیے میں نے بے حد پرھائیان کی تھی ، یہ لاکٹ تب چمکنا شروع کرے گا ، جب وه پاك سیرت والی لڑکی تمھارے ارد گرد ہوگی”
سرحان ، نے پریشان ہوکر جواب دیا .
“لیکن وه اسباہ شکسیت ، والی لڑکی مجھے کہان ملے گی “
زوگیر :
“ مجھے یقین ہے كے ، وه لڑکی تمھارے پاس خود چل کر آئیگی ، کیوں کی یہ پوری کائنات ، اور خدا کا نظام کومیل کو زندہ کرنے کی جستجو میں ہے “
سرحان : وه سب اپنی جگہ پر ، لیکن کچھ دنوں سے مجھے کجھ عجیب محسوس ہو رہا ہے ، جیسے کوئی میرے جسم کو قابو ، میں کرنے کی کوشش کر رہا ، ہو ، کبھی کبھی میرا خود پر قابو نہیں ہوتا .
زوگیر گہری سوچ میں مبتلا ہو گیا .
“ یہ ضرور اس چڑیل ، کا اثر ہے ، جو تمھارے دماغ کو اپنے قابو میں کرنا چاہتی ، ہے ، یہ اسکے واپس آنے کی نشانی ہے “
ہ
سرحان : لیکن یہ چڑیل ، کی مجھ سے کیا دشمنی ہے .
زوجیر : اُس چڑیل کی دشمنی تم سے نہیں ، کومیل كے قابییلے سے ہے ، تمھارے قبییلے ، کی اور اس چڑیل كے درمیان خطرناک جنگ ہوئی ، تھی ، جس میں اس چڑیل کی ایک آنکھ نیشتو نابوت ، ہوگئی تھی ، اور یہ چڑیل ہر 200 سال بَعْد اِس زمین پر واپس آتی ہے .
سرحان ، نے مذاق میں کہا .
“ و ہ چڑیل بھوری نہیں ہوئی ھوگی “
زوگیر نے جواب دیا .
“ وه چڑیل بے حد بدھی ہے ، لیکن وه ایک خوبصورت روپ انسانی میں آتی ہے ، جس پر انسان اپنی جان بھی فناہ کر بہٹے ، اس چڑیل کی آنکھیں ایسی ہونگی ، جیسے بہتا سمندر ، اسکی چال ڈھال ایسی کے انسان کو اپنا دیوانہ بنا دے . ”
سرحان : اب وه چڑیل کیا چاہتی ہے مجھ سے
زوجیر ، نے خوفناک اندازِ میں بولا .
“ بدلہ چاہتی ہے ، وه چڑیل تم سے “
اِس ملاقات كے بَعْد سرحان اپنے گھر روانہ ہوا .
اور دونوں بھائی نے صبح کالج میں آمَد کی .
اور سارے شاگرید میتھس کی کلاس میں بہتے تھے ، اور اچانک ایسی شخسیت نے وہاں اپنے قدم جمائے جسسنے سب کوھقا بقا کر
دیا .
وه لڑکی ، سرخ رنگ كے خوبصورت اور دلکش لباس میں تھی ، اور اسکی کیا عظیم چال تھی ، اسکی آنکھوں اور سمندر میں کوئی فرق نہیں تھا ، اور سارے لڑکے اسکو دیکھ کر مدھوش ہوگئے .
سرحان كے دِل میں لدو پھوتنے لگے .
“ یار یہ لڑکی ہے یا ، بندوق ، اس نے مجھے بری طرح سے گھائل کر دیا ، ہے “
وه لڑکی بلیک بورڈ کی طرف ، گئی .
اور سارے شاگرید الجھن میں آگئے كے وه اس طرف کیوں جا رہی ہے .
اُس لڑکی نے اپنا ، خوبصورت اندازِ میں تعارف کرایا .
“ میں آپکی میتھس کی نئی استاد ہوں ، اور میرا نام ہے ہ سے حسینہ “
سارے شاگرد یہ ، سن کر گہری سوچوں میں گم ہوگئے ، اور اس لڑکی سے بے حد متاثر ہوگئے .
• • • • • • • • • • • • • • • • • • • • •
جاری ہے
* * * * * * * * * * * * * * * * * * * * *
#vampirenovel
Episode 5
تومہئین اندازہ ہے شفاء ، بچپن سے میں نے کتنے ، طوفانوں کا سامنا کیا ہے ، کتنی ایرییان رگری ہَیں ، کتنے ، دکھ جھیلے ہَیں “
———یہ سب حماد نے پریشان ہوکر بولا——-
شفاء ، نے ایک دوست کی حیثیت سے حماد کی حوصلہ افزائی کی .
“ اب میں ہوں ، نا تمہاری دوست ، مجھے یقین ہے ، كے تم ماضی كے شکوے اور دکھ کو ، بھول کر تم پِھر سے زندگی کو جینا شروع کردوگے “
حماد ، نے شفاء کو اپنے پورے ماضی سے روح برو ہ، کرایا ، كہ کومیل کا انتقال ، اور بچپن ، میں ماں اور بھائی سے بچھڑنا .
یہ سب سن کر ، شفاء بے حد افسوسزدا ہو گئی .
دوسری طرف ، کالج كے آڈِیٹورِیَم ، میں رومیو جولییٹ جیسے مقبول پلے ، كے اودیشنس جاری تھے ، اور ہر شاگرید اپنی قسمت آزمانے کے لیے گے اور سب اودیسشن کے منتظر تھے .
شفاء ، اور حماد دونوں نے اِس پلے میں حصہ لینے کی چاہت ظاہر کی .
اور وه دونوں آڈِیٹورِیَم کی جانب گئے .
حماد ، اودیشن کا فارم بھرنے گیا ، اور شفاء بے اسکے ساتھ تھی .
لیکن ، اُس وقت بھی ، حماد اور سرحان ، دونوں بھائیوں ، کی رنجشیں اور بڑھ گئیں .
سارے شاگرد قطاریں بنا کر فارم لے رہے تھے ، اور اسی وجہ پر حماد اور سرحان میں جھگڑا ہو گیا .
حماد : تمھارے اندر مینرز جیسی چیز ہے ، دِکھ نہیں رہا ، كے سب لوگ قطار میں ، کھڑے ہَیں ، تم بھی جا کر کھڑے ہو .
سرحان : تم کون ہوتے ہو ، تمہاری اتنی جسارت کہ تم مجھ سے اِس طریقے سے بات کررہے ہو ، میں اپنی مرضی کا مالک ہوں ، اور اب دیکھتا ہوں ، كے تم یہاں سے فارم کیسے لیتے ہو .
حماد ، آگ بگولا ہو گیا ، اور شفاء نے ان دونو کو روکنے کی بھرپور کوشش کی .
حماد کی انکہیں گسے میں بے حد سرخ ھو گئیں جیسے لہو ٹپک رہا ہو۔
حماد : یہ تمہارا صرف وہم ہے كے ، تم مجھے یہ فارم نہین لینے دوگے ، فارم تو کیا ، یہ رول بھی حاصل کر کے رہونگا میں .
سرحان : میں نے دنیا گھومی ہے اور تم جیسے لاکھوں دیکھے ہَیں ، میں اپنی زُبان کا پکا ہوں ، جو چیز ٹہان لیتا ہوں اسےانجام دے کر ہی چین کی سانس لیتا ہوں .
شفاء : میری آپ دونوں سے گزارش ہے ، كہ خدا كے لیے ، اپنی زُبان پر لگام لگائیں ، کیوں آپ دونوں اپنا تماشہ بنانے پر اُتَر آئیں ، ہیں کیوں اپنی ابرو کو مٹی میں ملا رہیں ہیں .
حماد : شفاء تم ٹھیک کہہ رہی ہو ، اس شکس سے بات کرنا مطلب دیوار سے باتیں کرنے كے برابر ہے .
حماد غصے کی حالت میں شفاء کا ہاتھ پکڑ کر اسے وہاں سے لیکر ، کالج کی کینٹین میں آیا .
اور شفاء نےاسے ، خاموش کیا .
شفاء : دیکھو حماد ، ہم اِس کالج میں بلکل انجان ہَیں ، اور تم میرے اکلوتے دوست اور خیرخواہ ہو ، میں نہیں چاہتی كے تم کسی بھی مصیبت یا مشکل میں پرو .
حماد :
لیکن شفاء ، تم تو وہاں موجود تھی ، تم نے اپنی آنکھوں سے خود دیکھا ، تھا كے وه لڑکا ، کتنی بدادبی سے پیش ارہا تھا .
شفاء : لیکن حماد ، تم ہر چھوتی بات پر ، سب سے لڑنے لگ جاتے ہو انسان کو اتنا سنجیدا بہی نہیں ہونا چاہیے
——.
حماد : واہ ، بھائی اب تم بھی مجھے تنقید کرلو ، اب یہی قصر باقی تھی کرلو اس فضول شکس کی پیش گوئی .
حماد غصے میں شفاء کو دیکھ کر ، کینٹین سے روانہ ہو گیا .
شفاء نے پیچھے سے اسے کئی با پکارا لیکن اس نے شفاء کی بات نظر انداز کر دی .
دوسری طرف ، حماد کو ، خون کی بے حد ضرورت ، تھی ، اس نے بہت دنوں سے لہو کو ہاتھ تک نہیں لگایا ، اور اسکی تاقاتیں کم ہوتی جا رہی تھی .
اور شام ، کو وه جنگل کی طرف ، شکار كے لیے گیا .
حماد ، نے وہاں تِین جنگلی چییتون کا شکار کیا ، اور انکی لہو سے اپنا پیٹ بھرا .
اور وه کہیں گھنٹؤ تک وہاں موجود تھا ، اور درخت كے
پیچھے چھپا تھا .
لیکن کجھ ایسا ہوا جس نے حماد ازخود رفتہ ہو گیا ، وه اپنے منہ سے الفاظ جھرنے لگا .
“ یہ شفاء ، چور داوو کی طرح لباس بَدَل کر ، سیاہ اندھیرے میں اِس جنگل میں کیا ، کر رہی ہے ، مجھے اپنی طاقتوں سے اسکی سوچ پڑھنی ھوگی “
حماد نے اسکا دماغ پڑھنے کی جدوجہد کی ، لیکن کوئی کالی طاقت اسکو وه چیز کرنے کی اِجازَت نہیں دے رہی تھی .
حماد : اورشفا كے ساتھ ، یہ دوسری عورَت کون ہے ، اس کا چہرہ کیوں دھکا ہوا ہے ، مجھے ان دونوں كے پیچھے جانا ھوگا .
حماد انکا پیچھا کر رہا تھا ، لیکن اچانک ، وه دونوں وہاں بجلی سے تیز روانہ ہو گئیں .
اور اس جنگل میں سرحان ، نے زوگیر سے آنکھیں دو ار کی .
زوگیر نے سرخ پوشاک میں ملبوس تھا ، زوگیر کی آنکھیں بالکل سیاہ تھی ، جیسے اندھیرا .
سرحان : زوگیر میں آپکا کام ، کرنے کی پوری کوشش کر رہا ہوں ، لیکن آپکا لاکٹ کسی کم کا نہیں .
زوگیر نے اپنی دمدار آواز میں بولا .
“ سرحان ، مجھے افسوس كے ساتھ ، کہنا پر رہا ، ہے كے تمہیں ابھی بھی اپنی طاقتوں کا احساس نہیں ہوا ، یہ لاکٹ بے حد کام کا ہے ، اسکو بنانے كے لیے میں نے بے حد پرھائیان کی تھی ، یہ لاکٹ تب چمکنا شروع کرے گا ، جب وه پاك سیرت والی لڑکی تمھارے ارد گرد ہوگی”
سرحان ، نے پریشان ہوکر جواب دیا .
“لیکن وه اسباہ شکسیت ، والی لڑکی مجھے کہان ملے گی “
زوگیر :
“ مجھے یقین ہے كے ، وه لڑکی تمھارے پاس خود چل کر آئیگی ، کیوں کی یہ پوری کائنات ، اور خدا کا نظام کومیل کو زندہ کرنے کی جستجو میں ہے “
سرحان : وه سب اپنی جگہ پر ، لیکن کچھ دنوں سے مجھے کجھ عجیب محسوس ہو رہا ہے ، جیسے کوئی میرے جسم کو قابو ، میں کرنے کی کوشش کر رہا ، ہو ، کبھی کبھی میرا خود پر قابو نہیں ہوتا .
زوگیر گہری سوچ میں مبتلا ہو گیا .
“ یہ ضرور اس چڑیل ، کا اثر ہے ، جو تمھارے دماغ کو اپنے قابو میں کرنا چاہتی ، ہے ، یہ اسکے واپس آنے کی نشانی ہے “
ہ
سرحان : لیکن یہ چڑیل ، کی مجھ سے کیا دشمنی ہے .
زوجیر : اُس چڑیل کی دشمنی تم سے نہیں ، کومیل كے قابییلے سے ہے ، تمھارے قبییلے ، کی اور اس چڑیل كے درمیان خطرناک جنگ ہوئی ، تھی ، جس میں اس چڑیل کی ایک آنکھ نیشتو نابوت ، ہوگئی تھی ، اور یہ چڑیل ہر 200 سال بَعْد اِس زمین پر واپس آتی ہے .
سرحان ، نے مذاق میں کہا .
“ و ہ چڑیل بھوری نہیں ہوئی ھوگی “
زوگیر نے جواب دیا .
“ وه چڑیل بے حد بدھی ہے ، لیکن وه ایک خوبصورت روپ انسانی میں آتی ہے ، جس پر انسان اپنی جان بھی فناہ کر بہٹے ، اس چڑیل کی آنکھیں ایسی ہونگی ، جیسے بہتا سمندر ، اسکی چال ڈھال ایسی کے انسان کو اپنا دیوانہ بنا دے . ”
سرحان : اب وه چڑیل کیا چاہتی ہے مجھ سے
زوجیر ، نے خوفناک اندازِ میں بولا .
“ بدلہ چاہتی ہے ، وه چڑیل تم سے “
اِس ملاقات كے بَعْد سرحان اپنے گھر روانہ ہوا .
اور دونوں بھائی نے صبح کالج میں آمَد کی .
اور سارے شاگرید میتھس کی کلاس میں بہتے تھے ، اور اچانک ایسی شخسیت نے وہاں اپنے قدم جمائے جسسنے سب کوھقا بقا کر
دیا .
وه لڑکی ، سرخ رنگ كے خوبصورت اور دلکش لباس میں تھی ، اور اسکی کیا عظیم چال تھی ، اسکی آنکھوں اور سمندر میں کوئی فرق نہیں تھا ، اور سارے لڑکے اسکو دیکھ کر مدھوش ہوگئے .
سرحان كے دِل میں لدو پھوتنے لگے .
“ یار یہ لڑکی ہے یا ، بندوق ، اس نے مجھے بری طرح سے گھائل کر دیا ، ہے “
وه لڑکی بلیک بورڈ کی طرف ، گئی .
اور سارے شاگرید الجھن میں آگئے كے وه اس طرف کیوں جا رہی ہے .
اُس لڑکی نے اپنا ، خوبصورت اندازِ میں تعارف کرایا .
“ میں آپکی میتھس کی نئی استاد ہوں ، اور میرا نام ہے ہ سے حسینہ “
سارے شاگرد یہ ، سن کر گہری سوچوں میں گم ہوگئے ، اور اس لڑکی سے بے حد متاثر ہوگئے .
• • • • • • • • • • • • • • • • • • • • •
جاری ہے
* * * * * * * * * * * * * * * * * * * * *

Comments
Post a Comment