EPISODIC NOVEL

ISHQ KI INTEHA
SEASON 2
EPISODE 2

‎“ بھائی ، بھائی ، مجھے بچائین ، مجھے سانس نہیں آراہی ، بھائی “

‎حماد ایک دم نیند میں تھا ، حماد نےایک   خوفناک خواب کا مواعینا کیا ، اور وہ اچانک دَر کرجاگا .

‎اور اسکے چلانے کی آواز سن کر اسکے ، والدین جس نے ، حماد کی تربیت اور پرورش کی وہ آگئے .

‎طاہر : “ کیا ہوا ، بیٹا تم نے چلایا کیون”

‎حماد نے گھبرا کر جواب دیا .

‎“ابو ، مجھے لگتا ہے سرحان خطرے میں ہے”

‎تو حماد کی امی ، نے اسکو سمجھایا

‎“ بیٹا ، فکر مت کرو ، ہر دن تم اپنے بھائی کی تلاش کرتے ہو ، مجھے یقین ہے ، كے سرحان اور تم ایک نا ایک  دن ضرور ملوگے”

‎حماد نے دَر اور خوف سے جواب دیا .

‎“ امی مجھے وہ آج بھی ، دن یاد ہے ، جب ہماری امی ، اُس سیلاب میں ڈوب گئی تھی ، اور ہم دونوں بھائی ایک دوسرے سے جدا ہوگئے تھے “

‎رفیعہ : حماد یہ سب قسمت کا کھیل ہے ، اسکو تسلیم کرنا ہی انسان كے بس میں ہے ، اسکو بدلنا نا ممکن ہے “

‎حماد : امی خدا کو کیا  منظور ہے ، ہمیشہ ہمارے امتحان لینے ہوتے ہیں ، پہلے مجھ سے میرے والد کو چھین لیا ، پِھر میری ماں اور میرے بھائی کو مجھ سے الگ کردیا .

‎رفیعہ : بیٹا وہ تمہارا ماضی تھا ، تم اب اپنے حال اور مستقبل پر توجہ دو ، کل تمھارے ، امتیحانات کا نتیجہ آئیگا ، چلو بیٹا اب سوجاو ، اور اپنی صبح  اچھی طرح سے شروع کرو .

‎دوسری طرف ، سرحان ، ایک گربت کی زندگی بصر کر رہا تھا ، وہ نہایتی ذہین بچہ بن گیا ، تھا اور اسکو اپنے آس پس ہر جگہ سے بھرپور محبت اور شفقت ملتی تھی .

‎سرحان ہر وقت اپنے بھائی کی سوچ میں گم ہوتا تھا ، وہ ہر باڑ اپنے ابو ، سے اپنے بھائی کا ذكر کرتا رہتا تھا .

‎سرحان : ابو خدا میرے بھائی سے مجھے کب ملائیگا .

‎اسکے ابو نے اسکو پلٹ کر پیار سے سمجھایا .

‎“ بیٹا ، خدا پر اعتبار کرو اور سب کچھ اسکے حوالے کرو “

‎سرحان نے اداسی اور بےبسی سے جواب دیا
‎“ ابو پچھلے 12 سال سے یہی تو کرتا ارھا ہوں “

‎ابو : بیٹا کل سے تمہاری زندگی ، بدلنے والی ہے ، کل تمھارے امتہنات . کا نتیجہ آئیگا اسکے بَعْد تم یہ گاؤں چھور کر شہر اعلی تعلیم كے لیے ، جاؤگے ، اور تمھارے بعد میں تنہا اور اکیلا ہو جاؤنگا .

‎“ ابو آپ فکر کیوں کرتے ہیں ، اگر میرے مناسب نمبر اگئے اور میں چلا بھی گیا ، تو میں ہر ہفتے آپ سے ملنے ظرور ائنگا”

‎اسکے ابو نے مسکرا کر گردن ہِلائی .

‎وہ دونوں بھائی ، ساری رات  ایک    دوسرے كے اور امتہنات كے نتییجے كے بارے میں سوچنے لگے .

‎جب صبحا ہوئی ، تو دونوں بھائیوں کا نتیجہ آیا .

‎حماد : امی . ، میں پاس ہو گیا ، اور مجھے روزوڈ کالج میں دحاکلا ملا ہے .

‎رفیعہ : بیٹا یہ تو بے حد خوشی کی بات ، ہیں چلو منہ میٹھا کرو .

‎حماد نے اپنا منہ میٹھا ، کیا سب بے حد خوش تھے ، لیکن حماد کو یقین تھا كے جلد اسکو اپنا بھائی واپس ملے گا .

‎دوسری طرف ، سرحان بھی بے حد اچھے نومبیرون سے پاس ہوا ، اور اسے شہر كے سب سے بڑے کالج “ روزوڈ “ میں داخیلا ملا .

‎سرحان ، اچانک اپنے ماضی كے خیالات میں مبتلا ہو گیا .

‎جب اریبہ اور کومیل ، ان دونوں ، كے مستقبل كے بڑے میں گفتگو کر رہے تھے .

کومیل : میرا ایک بیٹا پکا ، بڑا ہوکر ایک ہونہار ڈاکٹر بنے گا “

‎اریبہ : کومیل آپ ہمیشہ ، بوریت والے شوبے چنے میں اپنے بڑے بیٹے حماد کو ایک اداکار باناوگی ، اور ساری دنیا میرے بیٹے پر فدا ھوگی .

‎اریبہ اور کومیل جاگھرنے لگے ، اور حماد اور سرحان نے اکر ان دونوں کی لڑائی کو روکوایا .

‎سرحان : امی ، آپ کی جس شوبے میں منظوری ھوگی ، میں اپکی وہ خوائش زرور پوری کرونگا

.

‎حماد : ہاں ، سرحان تم ہو ہی اپنی امی كےچمچے ، میں تو اپنی قسمت خود لکھوں گا .

‎یہ صرف سرحان كے خیالات تھے ، وہ مسکرا رہا تھا ، اور اچانک سرحان کی آنکھیں سرخ ، ہوگئی ہاتھ پاؤں سیاہ اور ، اسکے منہ ، سے لہو كے قطرے ٹپک رہے تھے ، اسکے ڈانٹ نوکییلے اور لمبے ہوگئے تھے ، اور اسکی چمڑی جانور جیسی .

‎وہ اپنا یہ روپ دیکھ کر بے حد پریشان ہو گیا ، اور اسکو اپنی شناخت پر شک ہونے لگا .

‎اچانک اسکے ، سامنے دو لوگ آئے ، جوپورے  کالے لباس میں ، تھے ان کی بھی آنکھیں سرخ  ،ہاتھ پیر کالے ، تھے ، اور چمڑی بھی جانور جیسی .

‎ان لوگوں کو دیکھ سرحان ، بلکل خوفزدہ ہو گیا .

‎اور ان لوگوں نے سرحان سے گفتگو کی

‎“ سرکار ، آپ ، آج سے ایک ویمپائر ہیں ، اور آپ کوئی معمولی ویمپائر نہیں ، ایک خوفی ویمپائر ہیں ، جسکے پاس ، انیک تاقاتیں ہیں ، جو مستقبل دیکھ سکتا ہے ، لوگوں کا دماغ پڑ ، سکتا ہیں “

‎اور ہم ومپائرز کی دنیا ، سے دوابلاغ پوحچانے والے ومپائرز ، ہیں ، ہمیں یہاں ہمارے بادشاہ ، “ زوگیر “ نے بھیجا ہے ، اور دو دنوں كے اندر آپکو ایک ، چھٹی حاصل ھوگی ، جس میں آپکے لائق ایک بڑا کام ، ہے جس کو انجام ، دینا بے حد ضروری ہے ، ورنہ یہ ومپائرز کی دنیا برباد اور نیشتو نابوت ہو جائے گی .

‎وہ دونوں پیگامی ومپائرز وہاں سے روانہ ، ہوگئے اور سرحان کو اپنی نئی شاناکت ملی ،
‎خوفی ویمپائر وہ پہلے . بے حد دَر گیا ، وہ گرگرانے لگا پِھر ، اس نے اپنا یہ نیا روپ تسلیم کردیا .
‎اور کومیل کا بیٹا ایک ویمپائر نکلا .

‎دوسری رخ ، حماد بھی ایک ویمپائر تھا ، جو چند سالوں پہلے اپنی ، اصلیت سے روح برو ، ہو گیا تھا ، اور حماد نے ایک درونی ویمپائر تھا ، جو مستقبل بَدَل سکتا تھا .

‎لیکن وہ دونوں اب تک اپنے ویمپائر بنے كے سبب سے لاپاتا تھے ، اور وہ دونوں ، روزوڈ کالج کی طرف گئے .

‎حماد ایک ایسا ویمپائر تھا جو اپنی شیطانی طاقتوں سے اڑ سکتا تھا ، کیوں کی اسکے پاس پر بھی تھے اور سرحان گولی سے بھی تیز بھاگ سکتا تھا ، اور چند سیکنڈز میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جا سکتا تھا .

‎دوسری رخ ، وہ پیگامی ومپائرز ، زوگیر کی طرف گئے .

پیگامی ومپائرز : سرکار ، ہم نے آپکا کا کام کردیا ہے .

زوگیر : شاباش میرےویمپائیر ، سرکار خوش ہوا .

پیگامی ومپائرز : سرکار ، کومیل کی طبیعت کیسی ہے .

زوگیر : وہ 7 سال سے کوما میں ہے ، ان دشمن كے قبیلوں ، نے کومیل کو مار دیا تھا ، مگر ، کچھ سچے اور ایماندار ومپائرز ، کومیل کو میرے طرف لائے ، میں نے اپنی شیتانی طاقتوں ، سے کومیل کی جان بچائی ، ورنہ اسکا اب اور دانہ اٹھنے والے تھا .

‎“ لیکن افسوس ، میں اسے واپس ہوش میں نا لا سکا ، اور کومیل ہی ومپائرز کی دنیا کا ایک ایسا ویمپائر ہے ، جو ہمیں ، اِس دلدل اور خطرے سے بچائے گا .

پیگامی ومپائرز : مگر سرکار ، کومیل تو اپنے ہوش اور حواسون میں نہیں ، ہے .

زوگیر : اسکے بیٹے ، جنکے پاس انیک تاقتیں

ہیں ، اگر ان دونوں نے اُس کام ، کو انجام دیا ، تو ہماری دنیا ، امر اور محفوظ رہیگی ، اور کومیل بھی پِھر زندہ ھوگا اور ہماری دنیا پِھر سے خوش اور اباد ہو جائے گی ” .

زوگیر شیتانی انداز سے ، تیحکیں مار مار کر ھسنے لگا .

زوگیر نے اپنی طاقتوں سے سرحان اور حماد تک اُس کام کا پیام پوحچایا .





※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※

اپنی رائے کا اظہار کریں

********************
جاری ہے

Comments

Popular Posts