IMTEHAAN E ISHQ NOVEL EPISODE 1.

IMTEHAANE ISHQ NOVEL EP1 NEW NOVEL BY ASTOUDING READING MATERIAL

IMTEHAAN E ISHQ

#newnovel

Episode 1

‎ساری آفَت ، اور الجھن اس گمنام خط کی بدولت تھی ، جسکا نا کوئی نام تھا نا پتہ بس بیبسون کی طرح وہ خاکی کاغذ پر لکھا خط اور اسکے ساتھ اک گلاب تھا ، اس خط کی وجہ سے کتنوں كے گھر ٹوٹے اور کتنوں کو زندگیاں نشتونابوت ہوئی “ 


13 

‎اگست ، 2017 کی بات تھی ، یہ خط، ڈاکٹر عالیہ شیخ كے گھر کی دہلیز تک جا پوچھا . 


‎ڈاکٹر عالیہ اپنے کمرے میں کتابوں كے پہاڑوں میں دفن تھی ، ہاتھ میں بلیک کافی کا مگ لیے ، کتابوں کی اک لائن پڑھتے وہ کافی کی چوسکیان لے رہی تھی . 


‎اچانک ، ٹنگ تونگ گھنٹی کی آواز آئی ، عالیہ کتابوں میں اتنی مصروف تھی ، كےاس کے سر سے جوں ہی نا رینگی اسے دروازے کا ہوش ہی نا تھا ، آخر کار ، وہ لال کپڑوں میں آیا کوریئر والا لڑکا ، وہ خط دروازے پر چھرر کر چلا گیا . 


‎صبح سےرات ہوگئی ، لیکن عالیہ کو اپنی نیلی پیلی کتابوں سے فرصت ہی نا ملی . 


‎“ عالیہ بیٹا دروازو کھولو “ 

‎اسکے ابو نے یہ الفاظ بار بار دھوراہے . 


‎جب اسکے ابو نے چہٹی باڑ دروازہ نوک کیا تب اسکی نیگھائین کہیں اور گئیں ، عالیہ ، سادہ مزاج لڑکی تھی ، جو پیشے سے ڈاکٹر تھی ، جس کو سادہ رہنا بے حد پسند تھا ، جسکا چہرہ بچوں کی طرح معصوم اور بے حد دلکش تھا جس کا لباس بے حد تہذیب والا . 


‎عالیہ ، اپنی بیڈ سے اٹھ کر دروازے كے پاس گئی . 


‎“ ابو تھوڑا انتظار کریں ، دروازہ کھولتی ہوں میں “ 


‎عالیہ نے دروازہ کھولا . 


‎“ ابو آپ بھی کمال کرتے ہیں ، میں اپنی پڑھائی کر رہی تھی ، آپ نے مجھے ڈسٹرب کر دیا . 


‎عالیہ كے ابو جان کا نام ڈاکٹر الی شیخ تھااور وہ پیار سے بولنے لگے . 

‎“ بیٹا ، حلیہ دیکھو کیا بنا لیا ہے اپنا ، سارا دن کتابوں میں گم رہتی ہو ، دنیا میں اور بہت چیزیں ہیں کرنے کو ، دوستوں سے ملنا گھومنا ، کیا بس کتابیں ہی تمہاری زندگی ہے ، کیا ہمیشہ تنہا ان کتابوں كے بیچ میں رہنے کا اِرادَہ ہے ، میری بچی اسے انسان ڈیپریسڈ ہوجاتا ہے ، اور کل سے تم اسپتال بھی نہیں آراہی ، سارے پیشنٹس تمہاری راہ دیکھتے رہتے اور راہ دیکھتے انکی آنکھیں پتھرا جاتی ہے ، تمہیں پتہ ہے نا تم سب کی چہیتی ہو ، کبھی اپنے اِس چوبارے سے باہر بھی نکلو “ 


‎عالیہ ج بالوں میں کنگی کر تے بولی . 

‎“ ابو ہو گیا آپکا لیکچر کیا ، آپکو پتہ تو ہیں نا ، ڈاکٹر ہوں ، لیکن پِھر بھی پڑھنا پڑتا ہے ، ابھی اک نیو میڈیسن آئی ، لیترو-پ سارا دن اسی دوائی کی ریسرچ کر رہی تھی ، اور ابو کل اک کمپنی کی میل آئی تھی وہ ہمارے اسپتال کی سپونسیرشپ چاھتے ہیں اپنے ایونٹ پر ، بس وہی سب ہینڈل کر رہی تھی . 


‎عالیہ كے ابو كے ہاتھ میں آئیسکریم کا پیالا تھا اور وہ آئس کریم کھاتے ہوئے بولنے لگے ? 

‎“ عالیہ بیٹا کل عامر تم سے ملنے آئیگا ، سلیقے سے تیار ہوجانا ? 


‎اِس بات پر عالیہ آگ بگولا ہوگئی اور اسکی ناک ٹماٹر کی طرح سرخ ہو گئی ? 

‎“ ابو آپ کیوں پنجے جھاڑ کر میرے پیچھے پڑے ہوئےہیں ، جب سہی وقت دستک دیگا کرلونگی شادی ، اور پہلے مجھے اک کامیاب ڈاکٹر تو بنے دے ، پِھر سوچا جائیگا شادی كے بارے میں “ 


‎عالیہ كے ابو - نہیں بیٹا ، مجھے اپنے کندھوں سے بوج اتارنے دو تمہاری امی سے وعدہ کیا تھا میں نے كہ عالیہ کی شادی دھوم دھام سے کراونگا لیکن اگر مجھے کجھ ہو گیا تو تمہارا خیال کون رکھےگا “ 


‎یہ سن عالیہ نے  اپنے ابو كے ہونٹوں پر انگلی رکھی ? 

‎“ ابو ، خدا کا واسطہ ہے ایسا مت بولئے ، امی كے بَعْد آپ ہی میری جینے کی وجہ ہیں ، جب آپ ایسی باتیں منه سے نکالتے ہیں تو خوف سے میری سانسیں رک جاتی ہیں “ 


‎عالیہ كے ابو - بیٹا میں تو مذاق کر رہا تھا اور چوٹی سی باتوں پر اپنی آنکھیں نم مت کیا کرو ، جب تم روتی ہو میری آنکھوں میں بھی سمندر بھر جاتا ہے” 


‎اور عالیہ بیٹا ، آج صبح ، اک لیٹر ملا تھا دروازے پر میں نے کھولا نہیں کیوں کی وہ تمھارے نام پر تھا سوچا كے تمہیں دیدون ، ابھی میرے کمرے میں پڑا ہے لیٹر صبح اسپتال جاتے وقت میرے کمرے سے یاد سے وہ لیٹر لیتی جانا . 


‎عالیہ ، مسکرانے لگی اور بولی . 

‎“ اوکے ، ابو گڈ نائٹ ، آپ جاکے سوجائیے اور آئس کریم كھانا بُنڈ کرئیے پہلے سے ہی آپکی شوگر کنٹرول میں نہیں رہتی اور آپ ہیں كے اتنی آئیسکریم کھا رہیں جائیے سوجائیے بہت رات ہو گئی ،” 


‎عالیہ ، كے ابو ، سونے چلے گئے . 


‎اور عالیہ ہاتھ میں فون لیکر مسکرانے لگی . 


‎شاید عالیہ کو کسی ہمدرد نے پیغام بھیجا تھا . 

‎جسے پڑھ عالیہ کی باچھیں کھل گئیں . 

‎اسکے لبوں پر صرف مسکان تھی ، اور یہ پڑھ عالیہ كے گال بالکل لال ہوگئے . . 


‎عالیہ ، وہ پیغام پڑھ کر ، سوچو میں گم ہوگئی ، جیسے کوئی انسان محبت میں گرفت ہو . 


‎عالیہ ، نے ساری رات جاگتے کاٹی . 


‎اور صبح ، اسکی آنکھیں نیند میں مبتلا تھی . 


‎ڈاکٹرز کی طرح ، عالیہ تیار ہوکر آئی . 


‎اک گلابی رنگ کا سدا شلوار سوٹ اسکے اوپر ڈاکٹرز کا سفید کوٹ اور اسکے اُوپر اندوسکوپ . 


‎عالیہ ، ہاتھ میں کاجل لیکر اپنی آنکھوں کو کاجل سے رنگنے لگی . 

‎اور 

‎جب وہ کاجل اپنی آنکھوں پر لگا رہی تھی ، تو اسکے ابو بجلی سے بھی تیز بھاگتے ہوئے آئے . 


‎یہ دیکھ عالیہ حیراانی میں چلی گئی . 

‎جب ، تک وہ اپنے منہ سے الفاظ نکالتی . 


‎تب تک ، اسکے ابو اسکی ڈانٹ ڈپٹ کرنے لگ گئے . 

‎“ عالیہ تم بے حد ، لاپرواح ، ہو اسپتال میں مریض بیبسون کی طرح تمہاری راہ دیکھے جا رہے ہیں ، اور تم یہاں میک اپ میں مصروف ہو ، اور تمہاری وجہ سے آج مجھے بھی دیر ہوگئی ، ہے “ 


‎عالیہ كے ابو غصہ ہوکر بولے - اب اک بھی سیکنڈ اور نہیں انتظار کروں گا فوراً نیچے آکر گاڑی میں بحیتو . 


‎جب تک عالیہ كے لبوں سے الفاظ کی پیدائش ہوتی اسکے ، ابو وہاں سے روانہ ہوگئے . 


‎اور یہ باتیں عالیہ کو روزانہ سنی پڑتی ہیں ، یہ سنے بغیر عالیہ کا دن ہی نہیں شروع ہوتا . 


‎یہ دن کا سب سے پسندیدہ لمحہ ہوتا ہے عالیہ کا ، اور عالیہ کبھی اپنے ابو کی باتوں کو دِل سے نہیں لگاتی کیوں ، کی عالیہ اک بے حد صاف دِل اور دوسروں کی عزت کرنے والی لڑکی ہے ، جو اپنے گھر والوں سے بے پناہ محبت کرتی ہے . 


‎عالیہ کا خاندان ، اک پرندے كے گھوسلے کی طرح ، ہے بے حد چھوٹا ہے . 

‎عالیہ ، کی زندگی میں صرف اسکے ابو اور اسکی چوٹی بہن نور ہے . 

‎عالیہ اپنے ابو كے ساتھ اسپتال میں مصروف رہتی ہے اور اسکی بہن نور درامیں اور فیلمیں کرنے میں . 


‎عالیہ کی بہن نور عالیہ سے بے حد مختلف ہے جیسے سفید اور سیاہ رنگ ہوتا ہے . 

‎عالیہ بالکل معصوم ، اور نور تیز اور لومڑی سے بھی چالاک . 

‎عالیہ ، بے حد تمییزدار ، اور نور منہ پتھ . 

‎عالیہ دکھنے میں سادہ اور اسکا لباس اسے بھی سادہ ، لیکن نور کا لباس اور چال ڈھال ستاروں کی طرح چمکیلا . 


‎البتہ اتنے فرق كے بَعْد بھی دونوں بہنوں میں بے تھاشا پیار ہے ، اک دوسرے كے اوپر جان چھرکتی

‎ہیں . 


‎لیکن دونوں میں اک شباہت ہے ، وہ ہے خوبصورتی دونوں بیحینین بلکل چاند کی پرچھائی ہیں لیکن کہتے ہیں نا چاند میں بھی داغ ہوتا ہے اور اک ایسا داغ نور کی شخسیت اور طبیعت میں ہیں . 

‎دراصل نور كے دِل میں چھوٹا سا سراخ ہے . 

‎لیکن اِس خامی كے بَعْد بھی نور کو اپنے آپ پر بے حد گھمند ہے ، نور کی شخسیت صرف تکبر سے بھری ہوئی ہے ، ہر انسان كے اندر صرف لہو بہتا ہے بالکل ویسے ہی نور كے اندر صرف تکبر بہتا ہے . 

• 

• 

• 

* * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * * 

‎“ شاحویز تم جانتے ہو کی میں ماں بنے والی ہوں ایسی حالت میں تم مجھے یہاں ا کیسے تنہا چھور کر جا سکتے ہو “ 


شاحویز ، نے غصے والے اندازِ میں بولا . 

‎“ آئی ڈونٹ کیئر ، دفعہ ہو جاؤ میری نظروں سے تم میری صرف اک غلطی ہو ، جسے میں چھور کر سدھار رہا ہوں “ 


‎پیچھے ، سے ڈائریکٹر صاحب کی زور سے آواز آئی . 

‎“ کٹ کٹ کٹ . . . . واٹا  شوٹ نور ، مائنڈ بلوئنگ “ 


‎نور منہ پر ہاتھ رکھ کر ھسنے لگی ، اور بولی . 

‎“ ڈائریکٹر صاحب ، روزانہ یہی تعریف اپنی تعریف میں کچھ نئے اور اچھے الفاظ لائیے ، روزانہ یہی تعریف سن میں تھک گئی ہوں “ 


‎نور ، کا موڈ گرگٹ کی طرح بَدَل گیا ، اور نوری کی ناک ، لہو کی طرح لال ہوگئی . 

‎“ میک اپ من ، کاہان ہیں ، کاہان ہے میک اپ من ، میرے منہ پہ یہ پمپل کیسے آیا “ 


‎میک اپ من چھوٹے چھوٹے قدم اٹھا کر آیا وہ بے حد ڈرا اور سہما تھا . 

‎“ جی جی جی جی میم . . . . ” 

‎نور چلا کر بولی -“ کونسی کریم استعمال کی تھی میرے چہرے پر بولو “ 


‎نور نےکئی بار یہ الفاظ دوھراہے لیکن میک اپ مین ، جانوروں کی طرح بے زبان ہو گیا اور کوئی جواب نا دینے لگا . 

‎لیکن آخر میں میک اپ مین ،نے بولنے کی جسارت کی . 

‎“ میم ، شاید وہ کریم خراب تھی میں ایکسپیریی ڈیٹ چیک کرنا بھول گیا تھا ، مجھے معاف کردئین “ 

• 

• 

‎جب تک وہ غریب مسکین ملازم اپنی صفائی میں دو بول بول پاتا  نور نے ، اسکے گالوں پر اک زور کا تھپڑ مارا اور وہ ملازم بے حد شرمندہ ہوا اور فریادئین کرنے لگا . 

• 

‎لیکن نور ، كے دِل میں رحم نا آیا ، وہ اور زور سے چلانے لگی . 

‎“ آج سے تمہاری نوکری گئی ، اور تمہاری اِس ماہ کی تنخواہ بھی ، سمجھو پانی میں گئی ، دفعہ ہوجاؤ میری نظروں سے اور آئِنْدَہ اگر اِس سیٹ پر تمہاری پرچھائی بھی نظر آئی ، تو مجھ سے برا کوئی نہیں ھوگا “ 


‎دوسری طرف ، نور کا کوستار جو اسکے ساتھ ڈراموں میں اداکاری کرتا ہے ، دھیمی آواز میں بولا . 

‎“ میڈم تم سے برا کوئی ہے ہی نہیں “ 

• 

‎یہ سن نور آگ بگولا ہوئی . 

‎“ میں جانتی ہوں ، كے یہ کس نے بولا ہے ، اگر میں نے تمہیں رنگے ہاتھوں پکڑ لیا نا ، تو میرے ہاتھوں سے بچ کر نہیں جا پاؤگے تم “ 

• 

‎اچانک وہاں عالیہ آگئی ، اور اس نے نور کو ٹھنڈا کیا . 

‎“ کیا بات ہے نور مجھے كاشف بھائی ، نے بتایا ہے كے تم نے منصور کو نوکری سے نکال دیا ، اک چھوٹے سے پمپل کی وجہ سے “ 

‎ہاتھ میں ٹشو لیکر روتے روتے نور بولی . 

‎“ عالیہ میں کیا کروں میری اسکن بے حد نازک ہے ، آج اس نے ایکسپائر کریم لگائی ہے ، کل کوئی بڑا نقصان نا کردے اِس لیے میں نے اِس کو  نوکری سے ہی فارغ کر دیا . ” 

• 

‎عالیہ ، نے نور کو گلے لگایا اور بولا . 

‎“ میری پیاری بہن اتنی چوٹی سی باتوں پر دِل مت دکھایا کرو ، اور دیکھو میں تمھارے لیے كھانا لے کے آئی ہوں ، تمھارے پسندیدہ ابلے ہوئے چاول ، اور ابلا ہوا چکن “ 

• 

‎یہ دیکھ نور نے عالیہ کو بے حد زور سے جکڑا اور گلے لگایا . 

“عالیہ ، تم میری ڈائٹ کا کتنا خیال رکھتی ہے ، سچ میں امی سے بھی زیادہ خیال رکھا ہے تم نے میرا ، ویسے اسپتال میں کیا چل رہا ہے آج کل “ 

• 

‎عالیہ سر پر ہاتھ رکھ کر ، پریشانی میں الفاظ نکالنے لگی . 

‎“ اسپتال میں فنڈز کی بے حد کمی ہے ، کوئی کمپنی ہمارے ساتھ کام کرنے كے لیے راضی ہی نہیں ہو رہی ایسا چلتا رہا تو ، ہمارا اسپتال قرزئے سے ڈون جائیگا ، میں نے ابو کو اِس بارے میں خبر تک نہیں ہونے ڈی ہے ، کیوں کی وہ ٹینشن لینے میں وقت نہیں لگاتے . 

• 

‎“ عالیہ تم فکر مت کرو سب ٹھیک ہوجائے گا - نور نے عالیہ کو تسلی 

‎دیتے ہوئے کہا . . 

• 

‎عالیہ نے مسکرا کر جواب دیا . 

‎“ آئی ہوپ سو “ . 

* * * * * * * * * * 

‎اپنی بہن کو كھانا دینے كے بَعْد عالیہ اسپتال روانہ ہوگئی ، . 

• 

‎تیز ہوا چل رہی تھی ، اسپتال کی ساری کھڑکیاں راز کی طرح کھلی ہوئیں تھی . 


‎عالیہ كے سیاہ گھنے بال ہوا میں لے رہا رہے تھے . 


‎ہاتھ میں کاغذ اور قلم لیے دھیمے دھیمے قدم اٹھا کر عالیہ اپنے کیبن میں جانے لگی . 


‎لیکن کسی شخص نے عالیہ کو دیکھا اور اک ہی نظر میں اس شخص نے عالیہ سے دِل لگا لیا ، اور عالیہ پر اپنی جان نثار کرنے كے لیے راضی ہو گیا ، عالیہ کی خوبصورتی نے اس انسان كے دِل کو قید کر لیا ، اور عالیہ كے زلفوں کی خوشبو نے مدھوش ، وہ لڑکا عالیہ کو دیکھتے ہی کھو گیا ، جیسے پوری دنیا تھم گئی ، ہو اور صرف عالیہ ہی اسکے سامنے ہو . 


‎ہاتھ میں قلم اور کاغذ لیے عالیہ اس انسان سے جا ٹکرائی . 


‎اور اس انسان کو دیکھے بغیر ، وہ زمین پر جھکی اور اپنے کاغذ اور قلم اٹھانے لگی . 


‎وہ لڑکا عالیہ کو دیکھتے دیکھتے کاغذ اٹھانے میں اسکی مدد کرنے لگا . 


‎وہ لڑکا کالے رنگ کی پوشاک میں تھا وہ لڑکا سوٹ پینٹ میں ملبوس تھا . 

‎اس لڑکے کی آنکھیں بلکل ، گہری اور خوبصورت ، اور اسکا چہرہ بے حد گورا ، اور جسم ایسا كے کسی لڑکی كے دِل کو بھی گھائل کردے . 


‎عالیہ نے ، بدتمیز اندازِ سے اس لڑکے سے بات کی . 

‎“ دھیان سے نہیں چل سکتے ، پورے پیپرز خراب کردیئے میرے ، اتنی محنت سے آرگنائز کیے تھے “ 


‎وہ لڑکا عالیہ کی باتوں پر توجہ ہی نہیں دے رہا تھا ، اس لڑکے کی آنکھیں صرف عالیہ کی طرف ، اور اس نے اپنے لبوں پر صرف مسکان تنزیب کی تھی . 

‎وہ تسلسل عالیہ کو مسکرا کر دیکھے جا رہا تھا اور یہ بات عالیہ کو ناگوار گزری . 

• 

‎وہ چوتکیان بجانے لگی . 

‎“بھائی صاحب ہوش میں تو ہیں ت” 


‎یہ الفاظ سن ، اس لڑکے کی پوری ھنسی مٹی میں ملگئی ، وہ غصے میں بولا . 

‎“ جانور کہہ لجیے لیکن بھائی ، نہیں ویسے آپ عالیہ ہیں نا “ 

• 

‎عالیہ یہ سن اس لڑکے کو شک کی نگاہوں سے دیکھنے لگی . 

‎“ ہاں کیوں میرا نام ہی عالیہ ہے “ 

• 

‎وہ لڑکا شرما کر بولا . 

‎“ بس آپکی بے حد تاریفئین سنی ہے ، ویسے میرا نام ڈاکٹر اصد ہے “ 

• 

‎یہ سن عالیہ سوچ میں پڑھ گئی . 

‎“ آپ نے ابھی جاب لی ہے پہلے ، آپ کو اِس اسپتال میں کبھی نہیں دیکھا “ 

• 

‎اِس پر شیتانی اندازِ میں اس لڑکے نو بولا . 

‎“ دکھتے وہ ہیں جو خود کو دکھانا چاھتے ہیں لوگ میری تلاش کرتے ہیں “ 


‎وہ لڑکا عالیہ كے قریب آیا . 

‎لیکن عالیہ کی دِل کی دھڑکن بجلی کی رفتار سے بھی تیز ہونے لگی . 

• 

‎ہوا کی وجہ سے عالیہ كے گالوں پر اسکی زلفیں بکھر گئی . 

• 

‎اصد نے رفتہ رفتہ اپنے ہاتھوں سے وہ زلفیں ھتائی . 

• 

‎اس کے بَعْد وہ لڑکا تکبر كے ساتھ وہاں سے روانہ ہو گیا . 

‎اس لڑکے کی شخسیت سے عالیہ بے حد خفا ہوئی . 


‎اسکی نظروں میں اصد بے حد ، چھچھورا اور مطلبی انسان تھا .

※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※

جاری ہے 

اپنی رائے کا اضہار ضرور کیجیے

※※※※※※※※※※※※※※※


Comments

Popular Posts